یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں

یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے
یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے
تجھ کو میری نہ مجھے تیری خبر جائے گی
عید اب کے بھی دبے پاؤں گزر جائے گی
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیرؔ اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا
لوٹ آئی ہیں دیکھو بارشیں پھر سے یہاں وہاں
اِک تمہی کولوٹ آنے کی فرصت نہیں ملی
آج چاند رات ہے پر میں کل عید مناؤں کیسے
میرا چاند اب تک خفا ہے مجھ سے ، میں اسے مناؤں کیسے