گھر جب بنا لیا ترے در پر کہے بغیر
گھر جب بنا لیا ترے در پر کہے بغیر
جانے گا اب بھی تو نہ مرا گھر کہے بغیر
کہتے ہیں جب رہی نہ مجھے طاقت سخن
جانوں کسی کے دل کی میں کیونکر کہے بغیر
گھر جب بنا لیا ترے در پر کہے بغیر
جانے گا اب بھی تو نہ مرا گھر کہے بغیر
کہتے ہیں جب رہی نہ مجھے طاقت سخن
جانوں کسی کے دل کی میں کیونکر کہے بغیر
وہ میرا تھا میرا ہے اور میرا ہی رہے گا
قائم ہے اسی ضد پہ یہ میرا دِل ڈھیٹ کہیں کا
کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے
جانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے
ہر اک شب میری تازہ عذاب میں گزری
تمھارے بعد تمھارے ہی خواب میں گزری
میں اک پھول ہوں وہ مجھ کو رکھ كے بھول گیا
تمام عمر اسی کی کتاب میں گزری
تلاش کرنی تھی اک روز اپنی ذات مجھے
یہ بھوت بھی مرے سر پر سوار ہونا تھا
تیری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت
ہَم جہاں میں تیری تصویر لیے پھرتے ہیں
مرے سینے میں دل ہے یا کوئی شہزادۂ خود سر
کسی دن اس کو تاج و تخت سے محروم کر دیکھوں