اٹھائے ہیں کیا کیا ستم رات بھر میں

urdu ghazal akif

اٹھائے ہیں کیا کیا ستم رات بھر میں
دیے جل رہے ہیں امیدِ سحر میں

بہت سے کٹھن راستے ہیں مگر تم
چراغوں کو بجھنے نہ دینا نگر میں

بتاتی ہے بے چین پلکوں کی الجھن
دریچے کھلے ہی رہے رات بھر میں

اٹھاتے اٹھاتے میں اب تھک چکا ہوں
بہت آئے پتھر مری رہ گزر میں

نگر کی اداسی بتاتی ہے ہر روز
بہت سے ہیں عاکف ستم گر نگر میں

ارسلان احمد عاکؔف

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں