آب خنک میں ڈوب گئے شمس و قمر
میرے اشک كے مقابل نہیں ، تیری آنکھیں
جھیل نما کیا ، سمندر نما ھوں گی
میرے دِل سے نہیں گہری ، تیری آنکھیں
خوبصورتی نظارے میں نہیں ، نظر میں ہوتی ہے
میری آنکھوں کو لگتی ہیں خوبصورت ، تیری آنکھیں
لبوں سے کہہ رہی ہو نہ ملا کرو
اور کچھ اور کہہ رہی ہیں ، تیری آنکھیں
ساگر و پیمانے سے ،واعظ نے دوستی کرلی
بن گئے رند صوفی ، جب سے دیکھیں ، تیری آنکھیں
یونہی بدنام ہیں میری گستاخ نگاہیں
صبح سے شام تک کتنوں کو تکتی ہیں ، تیری آنکھیں
او طوفانوں سے لڑنے والے سکندر
کیوں ساحل پہ ڈوب گئی ، تیری آنکھیں