سوال یہ ہے جو چیز جیسے دکھتی ہے
اسے ویسے ہی پیش کیوں نہ کیا جائے
اپنے اندر دبی آوازوں کو
باہر کیوں نہ لایا جائے
راہ سے بھٹک گئے ہیں انسان
انکے جذباتوں کو ابھارا جائے
کیوں حبس زدہ ماحول میں
خود کو یوں ہی مارا جائے
باطل کے خلاف سب کو ملا کر
ایک ہی آواز میں چیخا جائے
بہت تسکین مل رہی ہے آج کل
کیوں نہ زخموں کو کریدا جائے