سوال یہ ہے جو چیز جیسے دکھتی ہے

ghazal

سوال یہ ہے جو چیز جیسے دکھتی ہے
اسے ویسے ہی پیش کیوں نہ کیا جائے

اپنے اندر دبی آوازوں کو
باہر کیوں نہ لایا جائے

راہ سے بھٹک گئے ہیں انسان
انکے جذباتوں کو ابھارا جائے

کیوں حبس زدہ ماحول میں
خود کو یوں ہی مارا جائے

باطل کے خلاف سب کو ملا کر
ایک ہی آواز میں چیخا جائے

بہت تسکین مل رہی ہے آج کل
کیوں نہ زخموں کو کریدا جائے

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں