مجھے غرور رہتا ہے تیری آشنائی کا
مگر ساتھ غم بھی ہے تیری جدائی کا
بھیڑ میں اکیلے پن کا احساس ہوتا ہے
تیرے بن یہ حال ہے میری تنہائی کا
تمہی نے ہماری کوئی خبر نہ لی جاناں
ورنہ ہمیں دعوی تھا تیری دلربائی کا
اپنے پیار کی قید سے تم آزاد نہ کرنا
میرا بھی ارادہ نہیں ہے رہائی کا
اصغر کو کیوں طعنہ دیتے ہو بے وفائی کا
جب تم خود سامنا نہیں کر سکتے سچائی کا
محمد اصغر میرپوری