محبت اگر لفظی ہے ، یا نقل ہے

mohabar agar ghalti hai

محبت اگر لفظی ہے ، یا نقل ہے
ایسا مت کیجئے، نفسیاتی قتل ہے
قدرت ہو، تو اس کا ایک حل ہے
کریں نہ کریں وہ ایک نیک عمل ہے
عبادتوں میں ایک عبادت نفل ہے
نکاح ہی حاصل کرنے کی وہ شکل ہے
انساں کا انساں سے یہی تو عدل ہے
سچے جذبات کا یہی ایک نعم البدل ہے
اپنے کہے عہد وفا کا اگر کوئی بدل ہے
تو وہ پھر کوئی عادت، مجبوراً نسل ہے
کہیں، کہنے کو تو یہ لا حاصل ہے
گر، اعتراف دوم پر آئیں تو حصل ہے
سب یہ پاگل پن ہے، یا عقل ہے
کر گزریں، چاہے کرنے کو اسل ہے
جن کو ہو جائے ان کے لیے اجل ہے
پھر چار بندے اور ملاں بلائیں فضل ہے
ورنہ ساری زندگی کے لیے، دماغی خلل ہے
صاحب یہ میرے جذبات ہیں نہ کہ غزل ہے
محبت اگر لفظی ہے ، یا نقل ہے
ایسا مت کیجئے، نفسیاتی قتل ہے

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں