ہمیں جو ضبط کا حاصل کمال ہو جائے

rasheed hasrat ghazal

ہمیں جو ضبط کا حاصل کمال ہو جائے
ہمارا عِشق بھی جنّت مِثال ہو جائے

سُنا ہے تُم کو سلِیقہ ہے زخم بھرنے کا
ہمارے گھاؤ کا بھی اِندمال ہو جائے

ذرا سی اُس کے رویّے میں گر کمی دیکھیں
طرح طرح کا ہمیں اِحتمال ہو جائے

چلا تھا کھوکھلی کرنے جڑیں وطن کی جو
گیا ہے مُنہ کی وہ کھا کر، دھمال ہو جائے

پِھر اُس کے بعد کبھی بھی دراڑ آنے نہ دُوں
بس ایک بار تعلّق بحال ہو جائے

سُکونِ قلب جِسے تُم خیال کرتے ہو
بہُت قرِیں ہے کہ دِل کا وبال ہو جائے

کِسی کے صبر کا ایسے بھی اِمتحان نہ لو
تڑپ کے رُوح اَلَم سے نِڈھال ہو جائے

یہ اِختلاط ہمیں کر رہا ہے خوف زدہ
کمی نہِیں بھی اگر اعتدال ہو جائے

کمان کھینچے ہُوئے ہے جو آج وقت رشِید
عجب نہِیں کہ یہی کل کو ڈھال ہو جائے

رشِید حسرتؔ

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں