ہمیں بے فہم جہاں والے شاہ کہتے ہیں
ہمارے پاس ہے کیا خوامخواہ کہتے ہیں
ذرا سے لوگ تو عالم پناہ کہتے ہیں
کبھی کبھی نہیں کہتے وگرنہ کہتے ہیں
بڑے عجب ہیں مرے شہر کے سخن پرور
مری ہر ایک حماقت پہ واہ کہتے ہیں
دریچے تو ہیں سلامت بے نور کیوں ہیں لوگ
سفید کو بھی ہمیشہ سیاہ کہتے ہیں
یہ دنیا والے تماشا لگاتے ہیں ہر روز
جو اپنی چھوٹی محبت کو چاہ کہتے ہیں
ہیں لوگ سب ہی عجیب و غریب سے عاکف
کہ خود ہی چوٹ لگاتے ہیں آہ کہتے ہیں
ارسلان احمد عاکف