میرے دل سے اس کی یادیں مٹا دیجئے
میں چیخوں چلاؤں گا مگر انتباہ نا کیجیے
مجھ پہ ظلم و ستم کی انتہاء کیجئے
مگر خدارا اِس مسئلے کا حَل نکال دیجئے
دِل کو چاک کریں یا اُس كے لوتھڑے بنا دیجئے
مگر اُس میں بسے سارے لمحے خون میں بہا دیجئے
اِس ساری کشمکش میں زندگی کی پرواہ نا کی جئے
مگا اِس دِل سے نکلی اُس کی ہر چیز دفنا دیجئے