چلے جو مخالف کوئی میرے ہمراہ

چلے جو مخالف کوئی میرے ہمراہ
تو احباب میرے کہیں مجھ کو شتّاہ

سنو میرے احباب اک بات میری
مناسب ہے مل کر چلیں جب ہو یکراہ

یہ طعنہ زنی تم جو کرتے ہو مجھ پر
تمہارے لیے کب بنا ہوں میں سرواہ

بہت غم سہے شب کی تاریکیوں میں
اُمید سحر میں ہے جینے کی اُتساہ

بہت ہیں زمانے کے غم میرے در پے
وہ چنچل بھی اب کر رہی مجھ کو گمراہ

وہ کہتی کہ میں تیرے در پے نہیں ہوں
چلو مان لیتے ہیں کہ ہے یہ افواہ

میں اپنے علاقے کا تنہا سپاہی
وہ اپنے نگر کی خطرناک روباہ

گزارش ہے مطرب سے عاکف کی بس اک
کہ شب بھر اے مطرب سنا مجھ کو رتواہ
ارسلان احمد عاکؔف

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں