بہت جی چاہتا ہے چیخوں اور چلاؤں میں
مگر دماغ کہتا ہے حد میں رہ جاؤں میں
سوچتا ہوں کسی دن کہہ دوں اسے دل کی بات
پر زبان کہتی ہے چپ رہ جاؤں میں
بہت کوشش کی دل کی سنوں نہ دماغ کی
مگر خواہش ہے میری ہارتا رہ جاؤں میں
بس اسی باعث اکیلا ہوں خود ہی کو کوستا رہتا ہوں
یہی باقی رہا ٹسوے بہا بہا کر پونچھتا رہ جاؤں میں۔