بڑا سمجھدار تھا لیکن

بڑا سمجھدار تھا لیکن اُس کے ذہن میں کوئی بات اٹکی تھی
اُس کے لہجے سے ظاہر تھا کہ اُسے کوئی بات کھٹکی تھی
بڑا اہم تھا یہی میرا وہم تھا
اُس نے میری آنکھوں پر باند رکھی جو پٹی تھی
اُس نے صاف کہا میری تو منزل کچھ اور تھی
میری تو بس آنکھیں بھٹکی تھیں
اُس نے فقط مُجھے دیکھا تھا میری ذات کو کب سمجھ سکی تھی
سوچ میں تصادم تھا عثمان
ورنہ میں عُمر کا کچا تھا میری مُحبت تو پکی تھی۔

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں