سگریٹ کے دھویں میں کھانس رہا تھا میں
اپنے آپ کو ڈھونڈتے ہوئے ہانپ رہا تھا میں
سوچتے سوچتے دماغ میرا بند ہونے ہی لگا تھا
حالت کو اپنی دیکھ کرکانپ رہاتھا میں
اوروں کے عیب دیکھنے میں اک عمر گزری تھی
اب اپنے گریبان میں خود جھانک رہا تھا میں
جسے زندگی سے جانے کا خود میں نے ہی کہا تھا
آج اسی ہمنوا کا رستہ تاک رہاتھامیں
اپنی گزری ہوئی زندگی پر جب نظر ایک ڈالی
تب اپنی ہی نظروں میں خاک رہا تھا میں