آنکھ میں آنکھ ڈال دیکھا ہے
میں نے سارا جمال دیکھا ہے
تیری یادوں کے ایک لمحے میں
میں نے گزرتا سال دیکھا ہے
کوئی اُس کے سوا نا رہتا ہو
اُس نے دل تک نکال دیکھا ہے
میں ہوں،تم ہو اور ڈھیر باتیں ہیں
کتنا اچھا خیال دیکھا ہے
صدا رہنے نہیں یہ تخت و تاج
عروج نے بھی زوال دیکھا ہے
(سلمان احمد اعوان)