آج تک ہے دل کو اُس کے لوٹ آنے کی ۱مید

آج تک ہے دل کو اُس کے لوٹ آنے کی ۱مید
آج تک ٹھہر ی ہوئی ہے زندگی اپنی جگہ
آج تک ہے دل کو اُس کے لوٹ آنے کی ۱مید
آج تک ٹھہر ی ہوئی ہے زندگی اپنی جگہ
سیر کر دنیا کی غافل زندگانی پھر کہاں
زندگی گر کچھ رہی تو یہ جوانی پھر کہاں
میرا کارنامہ زندگی میری حسرتوں كے سوا کچھ نہیں
یہ کیا نہیں ، وہ ہوا نہیں ، یہ ملا نہیں ، وہ رہا نہیں
ایسا کیا لکھوں کہ تیرے دل کو تسلی ہو جائے
کیا یہ بتانا کافی نہیں کہ میری زندگی ہو تم
بڑی آرزو تھی ہم کو نئے خواب دیکھنے کی
سو اب اپنی زندگی میں نئے خواب بھر رہے ہیں
اب بھی اک عمر پہ جینے کا نہ انداز آیا
زندگی چھوڑ دے پیچھا مرا میں باز آیا