مجھ سے تو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی

مجھ سے تو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی
یہ تری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو
مجھ سے تو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی
یہ تری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو
ارے تم بھی نکلے ہو وفا کی تلاش میں
یقین مانو نہیں ملتی ، نہیں ملتی ، نہیں ملتی
وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لئے
وہ ہنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کے لئے
کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں
ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں
سمجھ نہیں آتی وفا کریں تو کس سے کریں وصی
مٹی سے بنے یہ لوگ کاغذ كے ٹکڑوں پہ بک جاتے ہیں
وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے
تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا
بس اک خواہش ہے کے تجھے خود سے زیادہ چاہوں
میں رہوں نہ رہوں تجھے میری وفا یاد رہے