چھیڑ دیکھو مری میت پہ جو آئے تو کہا

چھیڑ دیکھو مری میت پہ جو آئے تو کہا
تم وفاداروں میں ہو یا میں وفاداروں میں ہوں
چھیڑ دیکھو مری میت پہ جو آئے تو کہا
تم وفاداروں میں ہو یا میں وفاداروں میں ہوں
میں نے جن کے لیے راہوں میں بچھایا تھا لہو
ہم سے کہتے ہیں وہی عہد وفا یاد نہیں
اہلِ دل اور بھی ہیں اہلِ وفا اور بھی ہیں
ایک ہم ہی نہیں دُنیا سے خفا، اور بھی ہیں
یہ وفا کی سخت راہیں یہ تمہارے پاؤں نازک
نہ لو انتقام مجھ سے مرے ساتھ ساتھ چل کے
کون اٹھائے گا تمہاری یہ جفا میرے بعد
یاد آئے گی بہت میری وفا میرے بعد
میری وفا كے دیپ وہ سرِ شام جلائے گا
خود روشنی کے بھنور میں الجھتا ہی جائے گا
یوں رات اسکی سوچنے میں گزری تھی اِس طرح
كے صبح کا سورج کون سا پیغام لائے گا