وہ کہتی ہے، چلو فرحت، ہوا کے ساتھ چلتے ہیں
میں خاموشی سے اُس کے ساتھ چل دیتا ہوں بُجھنے کو
وہ مُجھ سے پوچھتی ہے، تم کہاں غائب ہو صدیوں سے
میں کہتا ہوں، ہزاروں وسوسوں کے درمیاں گُم ہوں
وہ مُجھ سے پوچھتی ہے، رات کی بے چینیاں کیا ہیں؟
میں کہتا ہوں، وُہی جو دوریوں کے دل میں ہوتی ہیں
وہ مُجھ سے پوچھتی ہے، خوف کا دورونیہ کیا ہے؟
میں کہتا ہوں، جو دل اور غم کا ہوتا ہے مصیبت میں
وہ مُجھ سے پوچھتی ہے، بادلوں کی عمر کتنی ہے؟
میں کہتا ہوں، تمازت کے مطابق پانیوں کے وقت جتنی ہے