دِل کو دِل سے راہ ہے تو ، جس طرح سے ہَم تجھے

دِل کو دِل سے راہ ہے تو ، جس طرح سے ہَم تجھے
یاد کرتے ہے کرے یوں ہی ہمیں بھی یاد تو
بہادرشاہ ظفر کی شاعری، غزلوں اور نظموں کا مجموعہ پڑھیے- کلیات ظفر آپ کی شاعری کا مجموعہ ہے جو آپ کی وفات کے بعد شائع ہوا- آپ مغلیہ سلطنت کے آخری بادشاہ تھے- آپ نے اپنی زندگی کے آخری ایام جلا وطنی میں گزارے- آپ کی شاعری میں اس کا ذکر بکثرت ملتا ہے
دِل کو دِل سے راہ ہے تو ، جس طرح سے ہَم تجھے
یاد کرتے ہے کرے یوں ہی ہمیں بھی یاد تو
حال دِل کیوں کر کریں اپنا بیاں اچھی طرح
رو بہ رو ان كے نہیں چلتی زباں اچھی طرح
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی
لے گیا چھین کے کون آج ترا صبر و قرار
بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی
تم نے کیا نہ یاد کبھی بھول کر ہمیں
ہَم نے تمہاری یاد میں سب کچھ بھلا دیا
ہو گیا جس دن سے اپنے دِل پر اس کو اختیار
اختیار اپنا گیا بے اختیاری رہ گئی
ہم اپنا عشق چمکائیں تم اپنا حسن چمکاؤ
كہ حیراں دیکھ کر عالم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو
ہوئی جس سبب ہَم سے تم سے جدائی
نہ تم ہَم سے پوچھو نہ ہم تم سے پو چھیں
بیان یہ تو کر دے گی ساری خدائی
نہ تم ہَم سے پوچھو نہ ہم تم سے پو چھیں
یہ مشہور ہے دِل سے ہے راہ دِل کو
کیا کرتا ہے دِل ہی آگاہ دِل کو
وہ دِل ہی سے پوچھو جو ہے دِل میں آئی
نہ تم ہَم سے پوچھو نہ ہم تم سے پو چھیں
لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں
کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دل داغدار میں
کانٹوں کو مت نکال چمن سے او باغباں
یہ بھی گلوں کے ساتھ پلے ہیں بہار میں
بلبل کو باغباں سے نہ صیاد سے گلہ
قسمت میں قید لکھی تھی فصل بہار میں
کتنا ہے بد نصیب ظفرؔ دفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں