جس دنیا سے تم ڈرتی تھی، اُسے بتلائے بیٹھا ہوں

teri neendain

جس دنیا سے تم ڈرتی تھی، اُسے بتلائے بیٹھا ہوں
جو بھی تھا قصہِ محبت، سب سُنائے بیٹھا ہوں

پکڑے ہاتھ میں جام، گم ہوں اپنی ہستی میں
اور اِنھیں لے کر نامِ خدا، خدا سے ڈرائے بیٹھا ہوں

پوچھ رہے ہٰیں ،یہ کیا کیسے، یہ ہوا کیسے
کھیل کر اِنکی کم عقلی سے جادو دیکھائے بیٹھا ہوں

رت جگے تو فرض ہیں، اُن پر جنھیں عشق ہو
کمال یہ کہ تیری بھی نیندیں اُڑائے بیٹھا ہوں

میرا ربط تھا خوش حالوں سے، اور ضبط کی تھی بات کیا
اب یہ حال ہے کہ مجنوں سا خبط اپنائے بیٹھا ہوں

میرا دیس ایک ایسے بستی ہے

deen ke thekedaar

میرا دیس ایک ایسے بستی ہے
جہاں مذہب کے نام پہ سر کٹتے ہیں
جہاں مذہب کی خاطر
نام کے مسلم لڑ مرتے ہیں
جہاں ملا، مفتی، قاری، سب ہی
دین کے ٹھیکیدار بنے ہیں
یہاں دین کے ٹھیکیدار بہیت ہیں
اسی لیے
یہاں فرقے بے شمار بہت ہیں