کسی کو میرے حال سے نا غرض ہے نا کوئی واسطہ

کسی کو میرے حال سے نا غرض ہے نا کوئی واسطہ
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو ، میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو
کسی کو میرے حال سے نا غرض ہے نا کوئی واسطہ
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو ، میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو
میں اپنی ذات میں نیلام ہو رہا ہوں قتیل
غم حیات سے کہہ دو خرید لائے مجھے
بد گماں تو نا ہو اے ہمنوا
فاصلوں کا اہتمام تو نہ کر
کچھ احساس میرے نام کر
میری باتوں کو نہ سمجھ حرف آخر
میں مجبور سہی ، لاچار ہوں آخر
فیصلے تو خود سے نہ کر
تو آ کے میری جگہ خود کو چن
مزید پڑھیں […]
حدود وقت سے باہر عجب حصار میں ہوں
میں ایک لمحہ ہوں صدیوں کے انتظار میں ہوں
اک نقش بھی ادھر سے اُدھر نہ ہونے پائے
میں جیسا تمہیں ملا تھا مجھے ویسا جدا کر دو