اس نے پوچھا میرے بغیر جی لو گے کیا

اس نے پوچھا میرے بغیر جی لو گے کیا
میں نے کہا آہوایڈی تو آکسیجں
اپنی زوجہ كے تعارف میں کہا اک شخص نے
دِل سے ان کا معترف ہوں میں زبانی ہی نہیں
چائے بھی اچھی بناتی ہے میری بیگم مگر
منه بنانے میں تو ان کا کوئی ثانی ہی نہیں
ان كے بارے میں ہے اپ ٹو ڈیٹ اپنی آگہی
کون سے تھے جن كے ہم زخم جدائی سہہ گئے
شکر ہے نسوار کی ڈبیہ پہ آئینہ بھی ہے
دیکھ لیتے ہیں كے کتنے دانت باقی رہ گئے
ہجر کی تنہائی کچھ یوں گزار لیتے ہیں
مختلف زاویوں سے سیلفیی اتار لیتے ہیں
موسیٰ صفت تھا کوئی تو کی بات طور کی
عاشق کو سوجتی ہیں محبت میں دور کی
ہر روز ان كے کوچی میں دیتا ہوں یہ صدا
مہندی فرید آباد کی ، میتھی قصور کی
عشق كے میدان میں دوڑے تو نہیں تھے
اب بھی گدھے ہو پہلے بھی گھوڑے تو نہیں تھے
آفس بے لیٹ آئے ہو اور کان بھی ہے لال
بیگم نے رات کو کان مروڑے تو نہیں تھے
ہوتی ہے ٹیچروں سے پٹائی کبھی کبھی
آتے ہیں دن کو تارے دکھائی کبھی کبھی
ہر روز عید نیست كے حلوہ خورد کسے
ملتی ہے دیکھنے کو کڑاہی کبھی کبھی