یہ دل لگانے میں میں نے مزا اٹھایا ہے

یہ دل لگانے میں میں نے مزا اٹھایا ہے
ملا نہ دوست تو دشمن سے اتحاد کیا
یہ دل لگانے میں میں نے مزا اٹھایا ہے
ملا نہ دوست تو دشمن سے اتحاد کیا
میں ابھی طفلِ مکتب ہوں مجھ کو سمجھایا جائے
دِل مر سا گیا ہے ، دفنایا جائے كہ جلایا جائے
ایک دن کہہ لیجیے جو کچھ ہے دل میں آپ کے
ایک دن سن لیجیے جو کچھ ہمارے دل میں ہے
تمہارا کیا بگاڑا تھا جو تم نے توڑ ڈالا ہے
یہ ٹکڑے میں نہیں لوں گا مجھے تو دِل بنا کر دو
خموشی سے مصیبت اور بھی سنگین ہوتی ہے
تڑپ اے دل تڑپنے سے ذرا تسکین ہوتی ہے