ہَم تیرے دِل میں اِس بہانے آئے

ہَم تیرے دِل میں اِس بہانے آئے
کیا بہانہ تھا دِل تم سے لگانے آئے
تمہیں معلوم ہو نا پایَہ ہماری آمَد کا سبب
اپنی خواہش تھی كے ہوش ٹھكانے آئے
ہَم تیرے دِل میں اِس بہانے آئے
کیا بہانہ تھا دِل تم سے لگانے آئے
تمہیں معلوم ہو نا پایَہ ہماری آمَد کا سبب
اپنی خواہش تھی كے ہوش ٹھكانے آئے
بن تیرے دِل کی حالت کیا بتاؤں
جیسے خالی بستہ ہو کسی آوارہ طالب علم کا
دِل ٹوٹ بھی جائے تو محبت نہیں مٹتی
اِس راہ میں لٹ کر بھی خسارہ نہیں ہوتا
گھر بنا کر میرے دِل میں وہ چھوڑ گیا
نہ خود رہتا ہے نہ کسی اور کو بسنے دیتا ہے
نکال دو سینے سے کمبخت ہے یہ دِل
محبت ، محبت ، محبت لگا رکھی ہے
وہ جذبوں کی تجارت تھی ، یہ دِل کچھ اور سمجھا تھا
اسے ہنسنے کی عادت تھی ، یہ دِل کچھ اور سمجھا تھا
مجھے وہ دیکھ کر اکثر ، نگاہیں پھیر لیتا تھا
یہ دَر پردہ حقارت تھی ، یہ دِل کچھ اور سمجھا تھا
اگر دِل ہار بیٹھے ہو ، میرے ہمدم محبت میں
فنا کیسی بقا کیسی سزا کیسی جزا کیسی