ان شوخ حسینوں پہ جو مائل نہیں ہوتا

ان شوخ حسینوں پہ جو مائل نہیں ہوتا
کچھ اور بلا ہوتی ہے وہ دل نہیں ہوتا
ان شوخ حسینوں پہ جو مائل نہیں ہوتا
کچھ اور بلا ہوتی ہے وہ دل نہیں ہوتا
اُدھر سے چاند تم دیکھو، ادھر سے چاند ہم دیکھیں
نگاہیں یوں ٹکرائیں کہ دو دلوں کی عید ہو جائے
اب تو ہمیں بھی ترکِ مراسم کا دکھ نہیں
پر دِل یہ چاہتا ہے كے آغاز تو کرے
وہ دِل ہی کیا جو تیرے ملنے کی دعا نہ کرے
میں تجھ کو بھول کر زندہ رہوں خدا نہ کرے
رہے گا ساتھ تیرا پیار زندگی بن كے
یہ اور بات میری زندگی وفا نہ کرے
یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
خدا کسی سے کسی کو مگر جدا نہ کرے
دِل کو دِل سے راہ ہے تو ، جس طرح سے ہَم تجھے
یاد کرتے ہے کرے یوں ہی ہمیں بھی یاد تو
آئینہ دیکھ اپنا سا منہ لے کے رہ گئے
صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا غرور تھا
اسے لاکھ دل سے پکار لو اسے دیکھ لو
کوئی ایک حرف جواب میں نہیں آئے گا