منسوب اس كے قصے اوروں سے بھی تھے لیکن
منسوب اس كے قصے اوروں سے بھی تھے لیکن
وہ بات بہت پھیلی جو بات چلی ہم سے
منسوب اس كے قصے اوروں سے بھی تھے لیکن
وہ بات بہت پھیلی جو بات چلی ہم سے
کون دیکھتا ہے کسی کو اب سیرت اخلاق کی نظر سے
صرف خوبصورتی کو پوجتے ہیں نئے زمانے كے لوگ
خود اپنے آپ سے ڈرتا ہوں
محبت ایک دہشت ہو گئی ہے
میں کسی کو کیا الزام دوں اپنی موت کا حاصل
یہاں تو ستانے والے بھی اپنے تھے دفنانے والے بھی اپنے
پھرتے ہے میر خوار کوئی پُوچھتا ہی نہیں
اِس عاشقی میں تو عزت سادات بھی گئی
میں زمانے میں فقط اِس لیے بدنام ہوں
مجھے دنیا کی طرح بدل جانا نہیں آتا
تمہاری تھی شرارت مہندی سے ہتھیلی پہ نام لکھنا
اور مجھے رسوا کر دیا تم نے یونہی کھیلتے کھیلتے