اشارہ تو مدد کا کر رہا تھا ڈوبنے والا
اشارہ تو مدد کا کر رہا تھا ڈوبنے والا
مگر یارانِ ساحل نے سلامِ الوداع سمجھا
اشارہ تو مدد کا کر رہا تھا ڈوبنے والا
مگر یارانِ ساحل نے سلامِ الوداع سمجھا
میں بھی اسے کھونے کا ہنر سیکھ نہ پایا
اس کو بھی مجھے چھوڑ کے جانا نہیں آتا
پاگل پن کی ساری لکیریں میرے ہاتھ میں کیوں
جس کو چاہوں ، میں ہی چاہوں ، میں ہی چاہوں کیوں
وہ جس کو میں سمجھتا رہا کامیاب دن
وہ دن تھا میری عمر کا سب سے خراب دن
افسوس تو ہے تیرے بَدَل جانے کا مگر
تیری کچھ باتوں نے مجھے جینا سکھا دیا