تمام عمر اسی كے خیال میں گزری فراز
تمام عمر اسی كے خیال میں گزری فراز
میرا خیال جسے عمر بھر نہیں آیا
تمام عمر اسی كے خیال میں گزری فراز
میرا خیال جسے عمر بھر نہیں آیا
گر لہو ہے بدن میں تو خوف ہے نہ ہراس
اگر لہو ہے بدن میں تو دِل ہے بے وسواس
جسے ملا یہ متاع گراں بہا اِس کو
نا سیم و زر سے محبت ہے نہ غم افلاس
تیرے قریب بھی رہ کر تجھے تلاش کروں
محبتوں میں میری بد حواسیاں نہ گئیں
میرا کارنامہ زندگی میری حسرتوں كے سوا کچھ نہیں
یہ کیا نہیں ، وہ ہوا نہیں ، یہ ملا نہیں ، وہ رہا نہیں