جڑتے ہوئے دیکھا نہیں ٹوٹے ہوئے دِل کو

جڑتے ہوئے دیکھا نہیں ٹوٹے ہوئے دِل کو
گر جائیں جو آنسو تو اٹھائے نہیں جاتے
جڑتے ہوئے دیکھا نہیں ٹوٹے ہوئے دِل کو
گر جائیں جو آنسو تو اٹھائے نہیں جاتے
بے وجہ نہیں روتا عشق میں کوئی غالب
جسے خود سے بڑھ كے چاہا ہو وہ رلاتا ضرور ہے
اے دلِ ناداں کسی کا روٹھنا مت یاد کر
آن ٹپکے گا کوئی آنسو بھی اِس جھگڑے كے بیچ
ہمارے شہر آ جاؤ سدا برسات رہتی ہے
کبھی بادل برستے ہیں کبھی آنکھیں برستی ہیں
کیوں روتے ہو اِس بے وفا دنیا میں راشد
آنسوؤں سے تقدیر بدلتی ہوتی تو آج میرا بھی کوئی اپنا ہوتا
یہ اچھا ہوا كے قدرت نے رنگین نہیں رکھے آنسوں
ورنہ جس كے دامن پہ گرتے وہ تو بدنام ہو جاتا
نہ میری دعا نے سفر کیا نہ میرے آنسوؤں نے اثر کیا
تجھے مانگ مانگ کے تھک گئے مرے ہونٹ بھی ہاتھ بھی
رات پِھر رنگ پہ تھی اُس كے بدن کی خوشبو
دِل کی دھڑکن تھی كے اڑتے تھے لہو میں جگنو
جیسے ہر شہ ہو کسی خوابِ فراموش میں گم
چند چمکا نا کسی یاد نے بدلا پہلو