بادلوں كے شہر کی ہر اک گلی کو ہے خبر
بادلوں كے شہر کی ہر اک گلی کو ہے خبر
دھوپ کی گوری ہتھیلی چوم کر آیا ہوں میں
بادلوں كے شہر کی ہر اک گلی کو ہے خبر
دھوپ کی گوری ہتھیلی چوم کر آیا ہوں میں
نہ جانے کتنی مدت سے ہے دِل میں یہ عمل جاری
ذرا سی چوٹ لگتی ہے اور میں سارا ٹوٹ جاتا ہوں
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا
تجھ کو خبر نہیں مگر اک ساده لوح کو
برباد کر دیا تیرے دو دن كے پیار نے
اب تک مری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تری آنکھیں
نہیں نہیں یہ خبر دشمنوں نے دی ہوگی
وہ آئے آ کے چلے بھی گئے ملے بھی نہیں