دامن جھٹک کے وادئ غم سے گزر گیا

دامن جھٹک کے وادئ غم سے گزر گیا
اٹھ اٹھ کے دیکھتی رہی گرد سفر مجھے
ایسے ڈرے ہوئے ہیں زمانے کی چال سے
گھر میں بھی پاؤں رکھتے ہیں ہم تو سنبھال کر
ریت پر بیٹھ کر بہتے ہوئے اشکوں سے
تم بھی لکھو گے میرا نام مگر میرے بعد
اک نام کیا لکھا تیرا ساحل کی ریت پر
پِھر عمر بھر ہوا سے میری دشمنی رہی
یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے