عامر دکھ دیئے تم نے تو کیا ، سب نے دیئے

عامر دکھ دیئے تم نے تو کیا ، سب نے دیئے
تیری سوغات یہ دولت میری ، میرا یہ خیال ہے
عامر دکھ دیئے تم نے تو کیا ، سب نے دیئے
تیری سوغات یہ دولت میری ، میرا یہ خیال ہے
یار ہوتے تو مجھے منہ پہ برا کہہ دیتے
بزم میں میرا گلا سب نے کیا میرے بعد
مجھ سے بہتر کی تمنا اسے لے ڈوبے گی
کیا برا ہے جو وہ مجھ پر قناعت کر لے
مل گیا ہو گا کو ئی غضب کا ہمدرد
ورنہ میرا یار بدلنے والا تو نہیں تھا
تم نہ ہنستے تو نہ ہنستا یہ زمانہ مجھ پر
حوصلہ تم نے بڑھایا ہے تماشائی کا
ہو گا تیرا بھی ہر کسی كے لب پہ نام عامر
معاملہ یہ ہو گا ، قبر کی جب پہلی رات ہو گی