صبر کا دامن کس قدر تھامےرکھواب تو

صبر کا دامن کس قدر تھامےرکھواب تو
دامن چاک ہونے کو ہے ، ہاتھ لہو لہان ہونے کوہے
صبر کا دامن کس قدر تھامےرکھواب تو
دامن چاک ہونے کو ہے ، ہاتھ لہو لہان ہونے کوہے
وہی ہے رنگ مگر بو ہے کچھ لہو جیسی
یہ اب کی فصل میں کھلتے گلاب کیسے ہیں
یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا
کسی کو میرے حال سے نا غرض ہے نا کوئی واسطہ
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو ، میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو
دنیا میں ہوں دنیا کا طلب گار نہیں ہوں
بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں