تیرے ہوتے ہوئے آ جاتی تھی ساری دنیا

تیرے ہوتے ہوئے آ جاتی تھی ساری دنیا
آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا
تیرے ہوتے ہوئے آ جاتی تھی ساری دنیا
آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا
کوئی بتلاؤ کہ اک عمر کا بِچھڑا محبوب
اتفاقا کہیںملا جائے تو کیا کہتے ہیں
اُسے گمان تھا ہزاروں ملیں گے مجھ جیسے
شکستہ لوٹا تولپٹ گیا مجھ سے چپ چاپ
اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے
تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے
کس لیے وہ شہر کی دیوار سے سر پھوڑتا
قیس دیوانہ سہی اتنا بھی دیوانہ نہ تھا