کما کے جوبھی لاتا ہے وہ گھر پہ وار دیتا ہے

کما کے جوبھی لاتا ہے وہ گھر پہ وار دیتا ہے
کرائے دار کو گھر کا کرایہ مار دیتا ہے
کما کے جوبھی لاتا ہے وہ گھر پہ وار دیتا ہے
کرائے دار کو گھر کا کرایہ مار دیتا ہے
جسے بارش كے پانی میں بہا کر مسکراتے تھے
مجھے کاغذ کی وہ کشتی ذرا پِھر سے بنا دینا
وہ چہرہ ہاتھ میں لے کر کتاب کی صورت
ہر ایک لفظ ہر اک نقش کی ادا دیکھوں
میں چاہتا ہوں حقیقت پسند ہو جاؤں
مگر ہے اس میں یہ مشکل حقیقتیں ہیں بہت
ہم حقیقت ہیں تو تسلیم نہ کرنے کا سبب
ہاں اگر حرف غلط ہیں تو مٹا دو ہم کو
ترے جمال کی تصویر کھینچ دوں لیکن
زباں میں آنکھ نہیں آنکھ میں زبان نہیں