ہاں عشق ہے مجھ کو تمہاری ذات سے

ہاں عشق ہے مجھ کو تمہاری ذات سے
تیرے اندر موجود ساری صفات سے
اسے خبر نہیں شاید، کوئی جا کے یہ بتائے اس کو
میرے سینے میں وہ دھڑکن کی طرح رہتا ہے
وابستہ ہو گئیں تھی کچھ امیدیں آپ سے
امیدوں کا چراغ بھجانے کا شکریہ
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں مرے دل سے بوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو
مجھ میں اور شمع میں ہوتی تھی یہ باتیں شب ہجر
آج کی رات بچیں گے تو سحر دیکھیں گے
بظاہر سادگی سے مسکرا کر دیکھنے والو
کوئی کمبخت ناواقف اگر دیوانہ ہو جائے