گر جسموں کی بھوک مٹانے کا نام ہی محبت ہے

گر جسموں کی بھوک مٹانے کا نام ہی محبت ہے
تو پھر اس طرز محبت سے میں بے زار سہی
گر جسموں کی بھوک مٹانے کا نام ہی محبت ہے
تو پھر اس طرز محبت سے میں بے زار سہی
مانا کے رات بہت ہو چکی، سونے کا وقت ہے
پر کیا کروں، قلم سے اترنے کو خیالات باقی ہیں
غرور کاہے کا، ہے، انا کس بات کی
حضور آخری ہر راستہ قبرستان کو جاتا ہے
اب کے وقت اس قدر تیزی سے گزر گیا
کہ یادیں بھی ٹھیک طرح سے رقم نہ ہو سکیں
خرد پستی میں رہنے کی عادت ڈال لو
اب تیرے ہاتھ سے حوروں کی وہ بستی گئی
تمہارا دبدبہ لوگوں یہاں صرف زندگی تک ہے
کسی کی قبر کے اندر زمینداری نہیں چلتی