ان لمحوں کی یادیں سنبھال کے رکھنا

ان لمحوں کی یادیں سنبھال کے رکھنا
ہم یاد تو آئیں گے لیکن لوٹ کے نہیں
ان لمحوں کی یادیں سنبھال کے رکھنا
ہم یاد تو آئیں گے لیکن لوٹ کے نہیں
بارش ہوئی تو گھر کے دریچے سے لگ کے ہم
چپ چاپ سوگوار تمہیں سوچتے رہے
جن کو سورج میری چوکھٹ سے ملا کرتا تھا
اب وہ خیرات میں دیتے ہیں اجالے مجھ کو
کاش میں لوٹ جاوّں بچپن کی وادی میں
نہ کوئی ضرورت تھے نہ کوئی ضروری تھا
سمجھنے سمجھانے کو اب کچھ نہیں رہا باقی
اب کھول دے دروازہ اور جام پیش کر ساقی
دعا ھے آپ دیکھیں زندگی میں بے شمار عیدیں
خوشی سے رقص کرتی مسکراتی پر بہار عیدیں
روز اسکو سوچنا یاد کرنا اور خیال میں لانا
دیکھو میں کیسے اپناعشق حلال کرتا ہوں