نہ زمین ہے میری قرار گاہ نہ فلک ہے منزل جذب دل

نہ زمین ہے میری قرار گاہ نہ فلک ہے منزل جذب دل
بڑی دیر سے ہے سفر میرا تیر ی یاد سے تیری یاد تک
نہ زمین ہے میری قرار گاہ نہ فلک ہے منزل جذب دل
بڑی دیر سے ہے سفر میرا تیر ی یاد سے تیری یاد تک
ابھی تو ساتھ چلنا ہے سمندر کی مسافت میں
کنارے پر دیکھیں گے کنارہ کون کرتا ہے
چراغ جلانا تو اب پرانی رسمیں ہیں شہزاد
اب تو میرے شہر کے لوگ انسان جلا دینے ہیں
مزہ چکھا کے ہی مانا ہوں میں بھی دنیا کو
سمجھ رہی تھی کہ ایسے ہی چھوڑ دوں گا اسے
گھر آ کے بہت روئے ماں باپ اکیلے میں
مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں