ڈھونڈتا پھرتا ہوں اے اقبال اپنے آپ کو

ڈھونڈتا پھرتا ہوں اے اقبال اپنے آپ کو
آپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں
ڈھونڈتا پھرتا ہوں اے اقبال اپنے آپ کو
آپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں
یہ فیضان نظر تھا یا كہ مکتب کی كرامت تھی
سکھائے کس نے اسمٰعیل ( علیہ السلام ) کو آداب فرزندی
چلو یہ زندگی اب ہَم تمھارے نام کرتے ہیں
سنا ہے بے وفا کی بے وفا سے خوب بنتی ہے
اگر دِل ہار بیٹھے ہو ، میرے ہمدم محبت میں
فنا کیسی بقا کیسی سزا کیسی جزا کیسی
تیری پلکوں میں رکنا ہے رات بھر كے لیے
میں تو اک خواب ہوں ، صبح کو چلا جاؤں گا
تمہاری تھی شرارت مہندی سے ہتھیلی پہ نام لکھنا
اور مجھے رسوا کر دیا تم نے یونہی کھیلتے کھیلتے
نیند تو آنے کو تھی پر دِل پچھلے قصے لے بیٹھا
اب خود کو بے وقت سلانے میں کچھ وقت لگے گا
کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ کچھ نہ کہو خاموش رہو
اے لوگو خاموش رہو ہاں اے لوگو خاموش رہو