وہ خوشی تھا امید تھا اک احساس تھا
بعد میں یہ گمان ہوا بس پل دو پل کا ساتھ تھا
رہتا ہے آج بھی انتظار اِس آنکھ کو کسی اپنے کا
وہ جا کر آج بھی ساتھ ہے جو کبھی ہمارے پاس تھا
وہ خوشی تھا امید تھا اک احساس تھا

وہ خوشی تھا امید تھا اک احساس تھا
بعد میں یہ گمان ہوا بس پل دو پل کا ساتھ تھا
رہتا ہے آج بھی انتظار اِس آنکھ کو کسی اپنے کا
وہ جا کر آج بھی ساتھ ہے جو کبھی ہمارے پاس تھا