صباء چلی زلف کھلی خوشبو پھیلی فضاؤں میں
ہوئی صبح کلی چٹخی کھلے گلاب ہواؤں میں
تیری نظر سے میری نظر تک حَسِین سفر گزر گیا
حیا آئی جھکی پلکیں شرام آئی نگاہوں میں
ہَم سے پردہ کس بات کا چِلْمَن سے باہر نکال آؤ
قریب آؤ نہ شرماؤ سما جاؤ ان بانہوں میں
میری تو بس یہی چاہت تجھی سے تجھ کو چُرا لوں
ذرا دیکھو چھیڑو نغمہ محبت کی ان راہوں میں
تجھے چاہوں تجھے مانگوں تمہی سے زندگی میری
لب کھولوں اٹھاؤں ہاتھ یہی تمنا دعاؤں میں