ہم رہے پر نہیں رہے آباد

ہم رہے پر نہیں رہے آباد
یاد کے گھر نہیں رہے آباد

کتنی آنکھیں ہوئیں ہلاک نظر
کتنے منظر نہیں رہے آباد

ہم کہ اے دل سخن تھے سر تا پا
ہم لبوں پر نہیں رہے آباد

شہر دل میں عجب محلے تھے
ان میں اکثر نہیں رہے آباد

جانے کیا واقعہ ہوا کیوں لوگ
اپنے اندر نہیں رہے آباد

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں