جو بات نہیں کرتے
ان بولتے رنگوں میں
میں نے تمهیں سوچا ہے
جو دل سے گزرتے ہیں
ان دلفریب راستوں پہ
میں نے تمهیں دیکها ہے
کہنے کو تم سے باتیں تو بہت ہیں
لیکن الفاظ نہیں ملتے
جو میری نظر میں ہیں
اس شہر کے باغوں میں
وه پهول نہیں کهلتے
میں نے تمهیں جانا ہے
اظہار کے رشتوں سے
اس طرح جدا ہو کے
جیسے کوئی بندہ
دهرتی پہ نگاہ ڈالے
اک بار خدا ہو کے