ذرے ذرے میں تیرا عکس نظر آتا ہے
رستہ دیکھتے رہنا بھی اب آساں نہ رہا
راتیں روتی ہیں کے وہ چاند نہ ابھرا اب تک
دن بلکتے ہیں کے وہ مہر درخشاں نہ رہا
پردہ ارض و سما کا یہ تکلف کیسا
ان حجابوں میں تو جلوہ تیرا پنہاں نہ رہا
تجھ سے اک آس لگائی تھی پر اے جان ندیم
یہ دیا بھی میرے سینے میں فروزاں نہ رہا
ذرے ذرے میں تیرا عکس نظر آتا ہے
