تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو دودھ شہد کی کھیر تھی
وہ جو نرم مثلِ حریر تھی
وہ جو آملے کا اچار تھا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا

تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

جو ہرن کے سیخ کباب تھے
وہ جو آپ اپنا جواب تھے
وہ جو کوئٹے کا انار تھا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا

تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو سیب زینتِ باغ تھے
وہ جو شاخ شاخ چراغ تھے
وہ جو آلوؤں کو بخار تھا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا

تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ رقیب کے جو بغیر تھی
وہ جو چاند رات کی سیر تھی
وہ جو عہدِ فصلِ بہار تھا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا
مجھے سب ہے یاد ذرا ذرا

تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں