چند كے ساتھ کیے درد پُرانے نکلے

چند كے ساتھ کیے درد پُرانے نکلے
کتنے غم تھے جو تیرے غم كے بہانے نکلے
چند كے ساتھ کیے درد پُرانے نکلے
کتنے غم تھے جو تیرے غم كے بہانے نکلے
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا
جب میں نے اپنے گلاب کو حسین سا گلاب دیا
یہ نظارہ دیکھ کر چاند بھی شرما گیا
بکھیر دی چاندنی ہماری صداقت كے واسطے
اسکا نور سا چہرہ بہت خوب نظر آیا