شب انتظار کی کشمکش میں نہ پوچھ کیسے سحر ہوئی شب انتظار کی کشمکش میں نہ پوچھ کیسے سحر ہوئی کبھی اک چراغ جلا دیا کبھی اک چراغ بجھا دیا