حال دِل کیا کہیں صنم تم کو
شب غم کیوں ختم نہیں ہوتی
رخ جانا نقاب اُتار ذرا
خلش دِل ہی کم نہیں ہوتی
تم جو وعدہ اگر نبھا لیتے
آج یہ چشم نم نہیں ہوتی
حال دِل کیا کہیں صنم تم کو
شب غم کیوں ختم نہیں ہوتی
رخ جانا نقاب اُتار ذرا
خلش دِل ہی کم نہیں ہوتی
تم جو وعدہ اگر نبھا لیتے
آج یہ چشم نم نہیں ہوتی